بھارت 1947 میں واپس چلا گیا


بھارت 1947 میں واپس چلا گیا

آج اتوار ہے، آپ اور ہم بیٹھیں گے اپنی آئندہ نسل کے ساتھ، زیادہ سوالات تو ظاہر ہے کورونا وائرس سے متعلق ہوں گے، بلوچستان اور سندھ میں اسکول بند کیے گئے ہیں۔ بچے خوش تو ہوتے ہیں چھٹیاں ملنے سے، لیکن انہیں تشویش بھی ہوتی ہے کہ ان کے ہم وطن منہ پر ماسک لگائے گھوم رہے ہیں، پہلے چین سے خبریں آرہی تھیں، اس وبا کے ہاتھوں مرنے والوں کی، اب ایران سے بھی یہ غم ناک اطلاعات آرہی ہیں۔

پاکستان میں بھی یہ وبا پہنچ گئی ہے مگر ہم پہلے سے تیار تھے، اللّٰہ کا فضل ہے کہ ہمیں اس ناگہانی آفت کا مقابلہ بہت استقامت اور شعور کے ساتھ کرنا ہے، سنسنی خیزی اور ہنگامہ آرائی سے گریز کرتے ہوئے اکیسویں صدی کی ایک بیدار، سمجھ دار قوم کا کردار ادا کرنا ہے۔
گھبراہٹ اور پریشانی کے بجائے اس وبا کے اسباب، اس سے بچاؤ اور اس پر تحقیق ہونی چاہئے، ملک میں اتنی میڈیکل یونیورسٹیاں قائم ہو چکی ہیں، دوا ساز کمپنیوں کے اپنے تحقیقی شعبے ہیں، صحت کے حوالے سے متعدد این جی اوز ہیں، ملک میں جید اور مستند اطبا موجود ہیں۔
انہیں چاہئے کہ اس بیماری کے بارے میں تحقیق کریں، اللہ تعالیٰ جہاں ایسی بیماریاں ہماری آزمائش کے لیے دیتا ہے وہاں ان کا علاج بھی پہلے سے دیا ہوا ہوتا ہے، اللّٰہ کے نائب کی حیثیت سے ہمیں وہ جڑی بوٹی تلاش کرنی چاہئے جس میں کورونا کے مریضوں کے لیے شفا رکھی ہوئی ہے، احتیاطی تدابیر میں سب سے زیادہ ضروری ہاتھ صاف رکھنے ہیں۔
باہر سے آئیں تو ہاتھ اچھی طرح دھولیں، جہاں اس بیماری کا شبہ ہو وہاں جانے سے گریز کریں،  یہ انسانیت کا امتحان ہے،  ستاروں کی تسخیر کرنے والا، خلا میں چہل قدمی کرنے والا، کائنات کے اسرار و رموز جاننے والا یقیناً اس خطرناک بیماری پر بھی گرفت حاصل کرلے گا۔
آج بچوں سے ہمیں میرؔ و غالبؔ، مغل بادشاہوں کی، جامع مسجد، قطب مینار کی دلّی کے بارے میں بھی باتیں کرنا ہیں، جس کی مسجدوں پر راشٹریہ سیوک سنگھ کے بدقماش نوجوانوں کی یلغار کو ہمارے بیٹوں بیٹیوں نے ٹی وی پر اپنے موبائل فونوں پر دیکھا ہے، مسلمانوں کی دکانیں جل رہی ہیں، دہلی پولیس صرف ٹی وی ہی نہیں دیکھ رہی ہے، بلوؤں میں خود بھی حصّہ لے رہی ہے۔
پیارے بچو! ایک تھا بھارت، جس کا دعویٰ تھا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، جہاں کبھی فوج نے اقتدار پر قبضہ نہیں کیا، جہاں حکومت صرف ووٹ سے تبدیل ہوئی ہے، جہاں مذہب کی کوئی تفریق نہیں ہے، جہاں سیکولر ازم کا راج ہے، جہاں انتہا پسند نہیں ہیں، یہ دعوے 5اگست 2019کے بعد دھرے رہ گئے ہیں۔
اب بھارت سے زیادہ انتہا پسند ملک کوئی نہیں ہے، جہاں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈائون ہوئے 200سے زیادہ دن گزر چکے ہیں، جہاں 73سال بعد لوگوں کی شہریت مشکوک ہوگئی ہے، انہیں دوبارہ اپنی شناخت تسلیم کروانا ہوگی، جہاں مسلمان، ہندو سکھ، عیسائی پارسی سب شہریت بل کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جہاں کے دارالحکومت دلّی میں شہریت بل مسلط کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی الیکشن میں بری طرح ہار گئی ہے۔
وہاں شکست خوردہ امیدوار کپل مشرا کے بھاشن نے آگ لگا دی ہے، یہ کبھی لبرل تھا، ترقی پسند تھا، پھر بی جے پی کو پیارا ہوگیا، خیال تھا کہ الیکشن جیتے گا، وزیر بنے گا مگر شکست فاش نے اسے پاگل بنا دیا۔
عین اس روز جب ایک اور انتہا پسند امریکی صدر دلّی میں تھا، اس نے شاہین باغ میں شہریت بل کے خلاف خواتین کو للکارا اور کہا کہ اگر انہوں نے احتجاج ختم نہیں کیا تو وہ اپنے نوجوانوں کو بے لگام کر دے گا، پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ انسانیت کس طرح پامال ہوئی۔ مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا۔
شمال مشرقی دہلی میں جہاں وہ الیکشن ہارا تھا وہاں آگ اور گولی کا کھیل کھیلا گیا، ان فسادات نے گجرات کے بلوئوں کی یاد تازہ کر دی، جب مودی وہاں وزیراعلیٰ تھا، بھارت کے لوگوں نے اس پر مودی کو مسترد کرنے کے بجائے پورا ملک اس شدت پسند کے حوالے کر دیا۔
اندرا گاندھی نے تو سقوطِ ڈھاکا کے بعد دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبونے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن یہ نظریہ قائم و دائم تھا، اب نریندر مودی نے اسے باقاعدہ زندہ کر دیا،  آج قائداعظم کی بصیرت کی دنیا تعریف کر رہی ہے۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

USA / UK TIKTOK MONITIZATION ACCOUNT

Tiktok Live Latest Update For Pakistan